29 سالہ مسز K دو سال قبل انہی دنوں میں علاج کے لیے تشریف لائیں۔ محترمہ بہت پریشان تھیں۔ پچھلے چھ ماہ سے ایک زخم تکلیف دے رہا تھا۔ مسئلہ زیادہ بڑھا تو معائنہ کروایا۔ ڈاکٹر نے فسچولا (Anal Fistula) تشخیص کیا اور فوری سرجری کا مشورہ دیا۔ محترمہ گومگو کی کیفیت میں تھی۔ جسمانی تکلیفیں تو تھیں ہی، ساتھ ساتھ ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل بھی تھے۔ علاج سے پہلے تفصیلی ڈسکشن ہوئی اور جو صورت حال سامنے آئی وہ درج ذیل ہے۔
1۔ چھ ماہ پہلے مقعد کے قریب ایک دانہ بنا۔ شروع میں یہ زیادہ تکلیف نہیں دیتا تھا۔ پھر اس میں چبھن کا احساس ہونے لگا۔ کچھ عرصہ بعد اس دانے نے پیپ والی پھنسی کی شکل اختیار کر لی۔ یہ دانہ سوج جاتا اور بیٹھنے میں بہت تکلیف ہوتی۔ خاص طور پر مینسز کے دنوں میں سوجن بہت بڑھ جاتی اور جلن ناقابلِ برداشت ہو جاتی۔ گاڑی یا بائیک سے اترنے کے بعد پندرہ بیس منٹ تک کھڑے رہنا پڑتا کیوں کہ بیٹھنے سے درد ناقابلِ برداشت ہو جاتی۔ کچھ دوائیاں وغیرہ لیں مگر یہ مسئلہ بڑھتا جا رہا تھا۔ ہر وقت ہلکا ہلکا بخار رہتا۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ یہ بھگندر، فسٹولا یا فسچولا (fistula) ہے اور اس کا واحد علاج سرجری ہے۔ اس بات کی کوئی کنفرمیشن نہیں تھی کہ سرجری کے بعد دوبارہ تو نہیں ہو جائے گا۔
2۔ منفی سوچیں(negative thinking) بہت زیادہ تنگ کرتی تھیں۔ ذرا سی بات پر دماغ انتہائی خراب صورت حال کا تصور کر لیتا تھا۔ اگر بائیک پر جاتے ہوئے جمپ آ جاتا یا اچانک بریک لگ جاتی تو یہ سوچنے لگتی کہ اگر میں گر جاتی تو ۔۔۔۔ مجھے زیادہ چوٹ لگ جاتی تو ۔۔۔۔ اگر اس حادثے میں میری موت ہو جاتی ۔۔۔ میرے بچوں کا کیا بنتا ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
3۔ سسرال میں اگر کوئی کچھ الٹا سیدھا کہہ دیتا تو محترمہ اس کو اگنور نہیں کر پاتی تھیں۔ وہ باتیں ان کے حواس پر چھا جاتی تھیں۔ یہ اندر ہی اندر کڑھتی رہتی تھیں۔ غصہ آتا تھا مگر نکال نہیں پاتی تھیں۔ رونا آتا تھا مگر رونے پر بہت کچھ سننا پڑتا۔ یہ احساس شدت سے ہوتا تھا کہ کوئی ان کی بات سنتا سمجھتا ہی نہیں تھا۔ شدید مایوسی اور پھر ڈپریشن (depression) کی کیفیت ہو جاتی۔ ایسا لگتا تھا کہ دل بند ہو جائے گا۔ سر میں میگرین کی طرح کا شدید درد (headache) اٹھتا۔ اعصاب میں کھچاؤ آ جاتا۔ کمر میں درد (backache) شروع ہو جاتا۔ سارے پٹھے اکڑ جاتے تھے۔
4۔ محترمہ کو نیند نہ آنے (sleeplessness) کا بھی مسئلہ تھا۔ صبح کے وقت تھکن محسوس ہوتی۔ آنکھوں سے پانی بہتا۔ سر میں درد رہتا۔ نیند نہ آنے کی وجہ سے طبیعت سارا دن بوجھل رہتی تھی۔ آنکھوں کے گرد حلقے بن گئے تھے۔
5۔ کوئی بھی کام توجہ (lack of concentration) سے نہیں کر پاتی تھیں۔ دھیان ہر وقت سسرال اور شوہر کی باتوں کی طرف رہتا تھا۔ اپنے روزمرّہ کام کرنے میں بہت دشواری ہوتی تھی کیوں کہ کام کرنا بھی ضروری تھا مگر ذہن کہیں اَور الجھا رہتا تھا۔ یکسوئی میسر نہ آتی تھی۔ حساسیت بہت زیادہ تھی۔ ہر چھوٹی بڑی بات دل پر اثر کرتی تھی۔ کسی کا دکھ تکلیف یا بیماری کا سن کر اُن کے دل پر بہت اثر ہوتا تھا اور یہ اثرات کئی کئی دن جاری رہتے تھے۔
6۔ غصہ (anger) بہت آنے لگا تھا۔ چڑچڑاپن بڑھتا جا رہا تھا۔ کسی کی بات برداشت (poor temperament) نہیں ہوتی تھی۔ چھوٹی چھوٹی باتوں سے انگزائٹی (anxiety) ہونے لگتی۔ غم، پریشانی اور دکھ درد کی باتیں ذہن پر سوار رہنے لگی تھیں۔ دن رات شدید ذہنی دباؤ کی کیفیت رہتی۔
خوف / فوبیاز Fear & phobias
بجلی اور بادل کی گرج چمک سے ڈر لگتا ہے۔ بارش کے دوران بھی دل گھبراتا ہے۔ بلندی سے خوف (height phobia) آتا ہے۔ جھولے پر نہیں بیٹھ سکتی۔ چھت سے نیچے نہیں دیکھ سکتی۔ جہاز فلائیٹ پر بیٹھنے سے بھی خوف محسوس ہوتا ہے۔ اندھیرے اور اکیلے میں ڈر لگتا ہے۔ شور سے ساری تکلیفیں بڑھتی ہیں۔
کھانے پینے میں پسند / نا پسند
۔ تیز مصالحے دار اور نمکین کھانے پسند ہیں۔
۔ آئس کریم شوق سے کھاتی ہیں۔
۔ یخ ٹھنڈا پانی اچھا لگتا ہے۔
ذاتی و فیملی ہسٹری
فیملی ہسٹری میں بھی فسچولا کا رجحان پایا گیا۔ والدین شوگر کے مریض تھے۔ پریگنینسی کے دوران مسز K کا شوگر لیول بڑھ جاتا تھا۔ گلا خراب ہونے کی بھی ہسٹری ہے۔
کیس کا تجزیہ اور علاج
۔ مسز K ہنس مکھ مزاج اور طبیعت کی مالک تھیں۔ والدین کے گھر ہر بات اور مسئلہ کھل کر ڈسکس کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی۔ اُن کا مزاج بھی سادہ اور دوستدارانہ تھا۔ وہ نہ کسی کو ناراض کرتی تھیں اور نہ ہی دیر تک کسی سے ناراض رہ سکتی تھیں۔ جدی صدی لاہوری تھے سو چٹخارے دار کھانے پینے کی عادت تھی۔ سسرال میں ناموافق حالات کا سامنا پڑا۔ شوہر سے انڈرسٹینڈنگ اُس طرح نہ ہو سکی جس کی اُن کو توقع تھی۔ شوہر کا ہر وقت اپنے احساس برتری کا برملا اظہار اور مسز K کی فیملی کو بالکل اہمیت نہ دینا محترمہ کو بہت تکلیف دیتا تھا۔ اس وجہ سے اُن کے ہاں مسائل جنم دینے لگے۔ مسز K کی جائز خواہش تھی کہ ان کے گھر والوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور ویسے ہی تکریم کی جائے جیسے ان کے شوہر اپنے والدین کی کرتے ہیں۔ مسز K یہ بھی چاہتی تھیں کہ گھر میں ان کی بات کو بھی سنا جائے لیکن یہ سارے معاملات مسز K کے بس میں نہیں تھے۔ ان کے جذبات بے مول تھے اور کوئی اُنہیں سمجھنے والا نہیں تھا۔ اس طرزِ زندگی کی وجہ سے انہیں اکثر بہت دکھ ہوتا کچھ انھیں اندر ہی اندر بیمار کر رہا تھا۔ وہ دکھ سکھ کی ساتھی بننے کے خواب لے کر آئی تھی مگر وہ اپنے جذبات کسی سے شئیر نہیں کر سکتی تھی ۔۔۔ اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں سے بھی نہیں کہ اُن کو تکلیف نہ پہنچے۔ جذبات کو لگنے والی یہ ٹھیس اُن کے اندر کو زخمی کرنے لگی۔ نیند کی کمی، کھانے پینے کی بے اعتدالی اور غم کی فضا نے معدہ کی خرابی پیدا کر دی۔ مسائل بڑھے تو تیزابیت نے اپنے مصنوعی راستے بنانے شروع کر دیے اور یوں وہ فسچلا جیسی بہت پریشان کن اور دردناک مصیبت کا شکار ہو گئیں۔ بواسیر (Piles) اور فشرز (Fissures) کے مسائل بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے کہ وہ میرے پاس تشریف لائیں۔ درد، جلن اور تکلیف ایسی تھی کہ اِس کو بیان کرنا یا بتانا بھی بہت مشکل تھا۔ بظاہر انسان کو کوئی مسئلہ ہی نہیں مگر یہ تکلیف انسان کو کسی قابل نہیں چھوڑتی۔
شدید قبض (Constipation)، فسچلا (Fistula)، فشرز (Fissures)، بواسیر یعنی پائلز (Piles) جیسی بیماریوں کی وجہ معدہ کی خرابیاں ہوتی ہیں۔ معدہ اگر خراب ہو تو اُس کے پیچھے جذباتی، ذہنی اور نفسیاتی مسائل ضرور ہوتے ہیں۔ علاج کامیاب ہی تبھی ہو سکتا ہے کہ جب ہم اُن سب مسائل کو اچھی طرح سمجھ کر ساتھ حل کریں۔۔
علاج اور ہومیوپیتھک دوائیاں (ہومیوپیتھی سٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز کے لئے)۔
محترمہ بہت ہی شائستہ مزاج اور ملنسار طبیعت کی مالک تھیں۔ پہلے ہی انٹرویو میں اپنی ہر چھوٹی بڑی بات کھول کر بیان کر دی۔ ہر معاملہ کو پوری تفصیل سے بیان کیا۔ کیس ڈسکشن کے دوران تین چار بار پوچھا کہ سرجری کی ضرورت نہیں پڑے گی نا؟ یعنی اُن کو تسلی دلاسا کی بہت ضرورت تھی اور اُس سے انہیں اطمینان بھی ہو جاتا تھا۔ وہ واضح طور پر ہومیوپیتھک دوا فاسفورس (Phosphorus) کا کیس تھیں۔ چوں کہ معدہ کی خرابی کے ساتھ ساتھ قبض کا مسئلہ بھی فسچلا کو مزید خراب کر رہا تھا اور انہوں نے ہمیشہ ایلوپیتھک دوائیں ہی استعمال کی تھیں سو انہیں پہلے نکس وامیکا (Nux Vomica) دی گئی۔ اُس سے کوئی خاص فائدہ نہ سوائے اس کے نیند کچھ بہتر ہو گئی۔ بعد ازاں فاسفورس (Phosphorus) ضرورت کے مطابق فاسفورس تقریباً ہر پوٹینسی میں باری باری دی گئی۔ اللہ کے فضل سے ہر معاملہ میں واضح بہتری جاری رہی۔ کھانے پینے کا مزاج بدل گیا۔ مرچ مصالحہ اور نمک کی زیادتی سے خود تنگ ہوئیں تو نارمل غذا جاری کی۔ جذباتی اور نفسیاتی مسائل بھی کنٹرول ہوتے چلے گئے۔ پہلے ماہ ہی فسچلا اور معدہ کی تکلیف کم از کم تیس فیصد تک ٹھیک ہو گئی۔ درمیان میں ایک بار بہتری بالکل رک گئی تو اُن کے میازم (Miasm) کو سمجھتے ہوئے میڈورائنم (Medorrhinum) کی ایک خوراک بھی دی گئی۔ فاسفورس کی اگلی پوٹینسی دینے سے بہتری جاری ہو گئی۔ تقریباً چار ماہ باقاعدہ علاج جاری رہا اور محترمہ فسچولہ (Fistula)، معدہ کی خرابی (Stomach Disorder) اور سر درد سے مکمل آزاد ہو گئیں۔ بعد ازاں کبھی کبھار کسی وقتی مسئلہ کے رابطہ کر کے چند دن میڈیسن لیتی اور ٹھیک ہو جاتی تھیں۔
میری خواہش پر انہوں نے اپنا فیڈبیک روانہ کیا ہے جو پیشِ خدمت ہے۔ اللہ کے کرم سے وہ دو سال بھی بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں۔
کامیاب علاج کے بعد مریضہ کے فیڈبیک کے لئے یہاں یا سکرین شاٹ پر کلک کریں
===================
حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210۔
===================