ناک کے ارد گرد پمپل دانے سرخی ۔ کامیاب علاج ۔ فیڈبیک

میری تکلیفوں اور مسائل کی داستان بہت پیچیدہ، مبہم اور الجھی ہوئی ہے۔ اس لئے میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ یہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کیوں کہ کوئی ڈاکٹر تو کیا میں خود بھی نہیں سمجھ پایا کہ میرے اندر کیا چل رہا ہے۔ یہ صرف میرے موجودہ ڈاکٹر حسین کا کمال ہے وہ نا صرف میرے مسائل کو سنتے اور سمجھتے ہیں بلکہ جب میں اپنے مسائل کو بیان نہیں کر پاتا تووہ میرے مسائل کی واضح تصویر بھی پیش کرتے ہیں۔ وہ ایک منفرد سائیکالوجسٹ (Psychologist)، سائیکوتھراپسٹ (Psychotherapist) اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہیں۔

چائنہ (CHINA) میں ایک سائنس سٹوڈنٹ اور ایک پی ایچ ڈی (PhD Scholar) ریسرچر ہونے کی حیثیت سے میں یہ سمجھتا تھا کہ ہومیوپیتھک میں تحقیق کم ہے اور فرضی کہانیاں زیادہ۔ میرا ایک دوست نامور سائنسدان اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہے۔ اس نے مجھے قائل کیا کہ میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر حسین قیصرانی سے علاج کرواؤں۔
اس نے مجھے اپنے بارے میں بتایا کہ کس طرح وہ زندگی سے دور ہو چکا تھا۔ پاکستانی اور غیرملکی ڈاکٹرز سے علاج کروانے اور ہسپتالوں میں داخل رہنے کے باوجود کوئی ڈاکٹر اس کے مسائل کو حل نہ کر سکا۔وہ مایوس ہو چکا تھا۔ اس نے بتایا کہ اس نے ڈاکٹر حسین سے علاج کروایا اور اب وہ مکمل طور پر زندگی کی طرف لوٹ آیا ہے۔ اس وقت وہ دوائیوں سے آزاد، پُر لطف، صحت مند اور بے حد کامیاب زندگی گزار رہا ہے۔
اس کے بے حد اصرار پر میں نے خود کو ڈاکٹر صاحب سے رابطہ کرنے پر تیار کیا۔ میں نے انہیں اپنے سارے مسائل بتائے۔ میرے مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ ان پر پی ایچ ڈی تھیسس لکھا جا سکتا ہے۔ ان شاء اللہ ایک دن میں بالکل ٹھیک ہو جاؤں گا۔ پھر میں ان تمام مسائل کے بارے میں لکھوں گا جن کا سامنا میں برسوں سے کر رہا تھا۔

فی الحال میں اپنے ایک بہت پرانے جسمانی عارضے اور اس کے ناقابل یقین حد تک حیرت انگیز فوری علاج کا تجربہ شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ میری ناک کے ارد گرد کیل مہاسوں اور دانوں (Pimples / Acne around nose) کا مسئلہ میرے لیے جسمانی اور جذباتی طور پر شدید مصیبت تھا۔ میں نے مردان کے سب سے مشہور سکن اسپیشلسٹ (Best Skin Specialist / Top Dermatologist) سے علاج کروایا۔ انھوں نے بتایا کہ یہ میری چکنی جلد (Oily Skin) کی وجہ سے ہے۔ انھوں نے مجھے Melas Skincare cream، ایک پین کلر (Pain killer)، ایک اینٹی بائیوٹک (Antibiotic) اور تجویز کی۔ اس کا مطلب ایک بیماری کے لیے تین مختلف دوائیں۔ میں تب سے یہ دوائیں استعمال کر رہا تھا اور ان سے عاجز آ چکا تھا۔ جب میں نے ڈاکٹر حسین قیصرانی سے علاج کروانا شروع کیا تو کبھی ان سے اپنی جلد کے مسئلے کا ذکر نہ کیا کیونکہ میرا خیال تھا کہ وہ اس مسئلے کو سمجھ نہیں پائیں گے اور ہو سکتا ہے کہ ہومیوپیتھی میں اس کا علاج بھی نہ ہو۔

دو سال تک میں نے یہ ایلوپیتھک دوائیں استعمال کیں۔ میں ان کیل مہاسوں سے تنگ آگیا تھا جیسا کہ میں نے پہلی تصویر میں دکھایا ہے۔ میں نے اپنی ناک اور اس کے اردگرد کی جلد کی تصویر ڈاکٹر حسین کو دکھائی۔ ڈاکٹر صاحب نے ایک ہومیوپیتھک دوا ٹیوبرکولائنم (Tuberculinum) تین گولیاں چھوٹے چھوٹے وقفے سے تجویز کیں۔ میں نے پہلی گولی لی اور ایک گھنٹے بعد شدید سوزش (Inflammation) ایسے غائب ہوئی جیسے وہ تھی ہی نہیں۔ مجھے واضح طور پر محسوس ہو رہا تھا کہ یہ ٹھیک ہو رہا ہے۔ میں نے دوسری گولی لی اور بہت گہری اور پرسکون نیند سو گیا۔ اگلی صبح جب میں نے خود کو آئینے میں دیکھا تو ناک کے ارد گرد کیل مہاسے، دانے اور سرخی سب کچھ غائب تھا۔ الحمدللہ!

مجھے نہیں معلوم کہ اتنی زبردست تاثیر میرے مجموعی ہومیوپیتھی علاج کی وجہ سے تھی جو چند ماہ سے جاری ہے یا ان دو گولیوں کی وجہ سے، جو میں نے کل لی تھیں۔ یہ یقیناً میرے سائنسی شعور اور توقعات سے بالاتر تھا۔

میں بہت حیران تھا کہ اتنی اعلٰی، نفاست، سپیڈی اور بلا تاخیر صحت یابی کیسے ممکن ہے۔ میں نے ہمیشہ سنا تھا اور عام طور پر ہر کوئی یہی سوچتا ہے کہ ہومیوپیتھی دوائیں اور علاج سالوں میں اثر دکھاتے ہیں۔ لیکن میں نے جو مشاہدہ کیا وہ اتنا انوکھا اور حیرت انگیز تھا کہ میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور قارئین سے یہ تجربہ شئیر کر رہا ہوں۔

دوسری تصویر میں صرف دو گولیاں کھانے کے آٹھ گھنٹے بعد کی صورت حال نظر آتی ہے۔

میں ڈاکٹر حسین قیصرانی صاحب کا بے حد مشکور ہوں۔

===================
حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210۔
===================

0 0 votes
Article Rating
Picture of kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
akhtar bad shah
akhtar bad shah
2 years ago

sir mery naak k andar daany aksar banty hain har mahiny main aik do dafa boht sakht preshani ka samna karna parta hy kia karoon?

Sign up for our Newsletter