ڈپریشن اور اینگزائٹی کی دوائیں تو میں پچھلے ایک سال سے کھا رہا تھا لیکن اس کے ساتھ جب بواسیر کا مسئلہ ہوا تو میں بہت پریشان ہو گیا۔ بظاہر یہ ایک چھوٹا سا دانہ تھا لیکن خون بہت نکلتا تھا۔ سٹول پاس کرنے میں تکلیف ہوتی تھی۔ میں سوچ رہا تھا کہ کس ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ لوں ۔ سرچ کے دوران ڈاکٹر حسین قیصرانی کے کئی کامیاب کیس اور ریویوز دیکھے۔ وٹس اپ پر رابطہ کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے بڑے آرام سے میری بات سنی۔ میرا خیال تھا کہ مجھے وقت لینا پڑے گا پھر کلینک جاؤں گا۔ڈاکٹر صاحب کو اپنا مسئلہ بتاؤں گا پھر وہ دوائی دیں گے۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔
ڈاکٹر قیصرانی نے فون پر ہی مجھ سےتفصیلی بات چیت کی اور میرے ایسے مسائل کا بھی بتایا جو میں نے ڈسکس ہی نہیں کیے تھے۔ مجھے ان سے بات کر کے کافی تسلی ہوئی لیکن آج کل آن لائن فراڈز کے بارے میں اتنا کچھ سن رکھا تھا کہ فیصلہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس ہو رہی تھی۔ سارا دن سوچتا رہا اور شام تک میں یہ طے کر چکا تھا کہ مجھے ڈاکٹر حسین قیصرانی سے علاج کروانا ہے۔ اس وقت میرے ذہن میں صرف یہ تھا کہ بس میری بواسیر پائلز ٹھیک ہو جائے۔ لیکن علاج حیرت انگیز طور پر نہ صرف میرے پرانے مسائل ٹھیک ہوئے بلکہ ایلو پیتھک دواؤں سے بھی جان چھوٹ گئی۔
میں شدید ڈپریشن کا مریض تھا۔ ہر وقت اینگزائٹی رہتی تھی۔ ایک عجیب سی بے چینی تھی۔سکون نہیں تھا۔ ڈپریشن کے لیے روزانہ چار گولیاں کھاتا تھا مگر پھر بھی نیند نہیں آتی تھی۔ تھوڑی دیر آنکھ لگتی تو ڈراؤنے خواب جگا دیتے تھے۔ معدہ خراب،تیزابیت اور جلن جیسے مسائل نےبھی تنگ کیا ہوا تھا۔ میں حیران تھا کہ ڈاکٹر صاحب کا علاج صرف بواسیر ہیمورائیڈز کے لیے نہیں تھا۔ میری نیند بھی ٹھیک ہوئی اور معدہ بھی۔ سب سے بڑھ کر مجھے ان وہموں، وسوسوں اور عجیب سوچوں سے نجات ملی جنہوں نے میری زندگی اجیرن کر رکھی تھی۔ مجھے لگتا تھا کہ جیسے کسی نے مجھ پر جادو کر دیا ہے۔ جن عزیز رشتہ داروں پہ مجھے شک تھا کہ انہوں نے مجھ پر تعویز کروائے ہیں، مجھے ان سے نفرت ہو گئی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ بغض اتنا بڑھ گیا کہ مجھے میرے آبائی شہر سے بھی نفرت ہو گئی۔ بہت عرصے تک میں اپنے شہر نہیں گیا۔ مجھے شدید غصہ آتا تھا۔
بلاوجہ لڑ پڑتا تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ میرے اردگرد کوئی ہے۔کسی غیر انسانی چیز کی موجودگی محسوس ہوتی تھی۔ میرے اندر ہر ایک کے لیے ناپسندیدگی تھی ۔ مجھے گیارہ مہینے ہو گئے ہیں ڈاکٹرصاحب سے علاج کرواتے ہوئے۔اب سوچتا ہوں تو خیال آتا ہے کہ اس علاج نے مجھے کن کن مسائل سے چھٹکارا دلایا ہے۔ میں چند دن پہلے اپنےآبائی شہر گیا۔ سب رشتے داروں سے ملا۔ مجھے نفرت کا احساس ہوا نہ جادو کا وہم۔ ان مسائل کی وجہ سے پہلے ایک جاب چھوٹ چکی تھی۔
میری نئی جاب بہت اچھی جا رہی ہے۔ فیملی کے ساتھ معاملات بھی بہتر ہیں۔ میں میڈیسن فری زندگی کی طرف لوٹ آیا ہوں۔ الحمدللّٰہ ۔
ڈاکٹر حسین قیصرانی کا بہت شکریہ کہ انھوں نے بہت محنت اور لگن سے میرا علاج کیا۔ بواسیر اور ہیمورائیڈز کے مسائل تو مکمل ٹھیک ہوئے ہی مگر اس کے ساتھ ساتھ سالوں پرانے مسائل سے بھی جان چھوٹ گئی۔
0
0
votes
Article Rating
یہ تینوں میڈیسن میں نے استعمال کیا ہے پر کوئی رزلٹ نہیں دیا
شکریہ انفارم کرنے کا۔
صرف ہومیوپیتھک دوائیاں لینے سے کبھی کسی کو فائدہ نہیں ہوا کرتا۔ ہومیوپیتھک علاج میں دوائیاں لینا اتنا اہم نہیں ہے جتنا اہم یہ ہے کہ کب کب دوا نہیں لینی اور کب کب کون سی دوا لینی ہے اور کس پوٹینسی میں لینی ہے۔