11 اکتوبر کو ایک مریض نے کویت سے فون کیا کہ وہ بہت بڑی مصیبت میں مبتلا ہیں۔ کہنے لگے کہ میرا مسئلہ ایسا ہے کہ اس کا ذکر بھی کسی سے نہیں کیا جا سکتا مگر اگر اب اِس تکلیف سے چھٹکارا نہ ملا تو میں پاگل ہو جاؤں گا۔ انہوں نے ویٹس اپ کے ذریعہ مطلع کیا کہ میرا مسئلہ یہ ہے:
کہتے ہیں مرد عام طورپر شکی ہوتے ہیں۔ شک کا ایک بڑا سبب عادت و مزاج ہوتا ہے۔ چنانچہ کچھ مرد اپنی بیویوں پر بلاجواز شک کرتے اور ان پر کڑی نگاہ رکھنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ وہ انہیں ایک ایسے پولیس مین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو ہر شخص کو مجرم سمجھتا ہے۔ ایسے شوہر اپنی بیوی کو مجرم گردانتے اور ہر دوسرے دن اس سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنی عفت اور پاک دامنی کا ثبوت پیش کرے۔
اس قسم کے لوگ باآسانی بدگمانی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ بیوی کی ہر ٹیلیفون کل پر نظر رکھتے، اس کے ایس ایم ایس سے غلط معنی اخذ کرنے کی کوشش کرتے، اس کے مو ڈ سوئنگ کو الٹی سیدھی توجیہہ دینے کی کوشش کرتے، اس کی مسکراہٹ کے پیچھے کسی کا خِیال محسوس کرتے، اس کی چہل قدمی کو کسی کا انتظار سمجھتے اور اس کے میک اپ کو اپنی بدگمانی کی عینک سے مشکوک بنا دیتے ہیں۔ جب بیوی ذرا بھی ان کے سوالات کا جواب دینے میں چوک جاتی اور انہیں مطمئین نہیں کر پاتی تو ان کے شک کا سانپ اور سرکش ہوجاتا ہے۔ ایک وقت آتا ہے شک کا یہ اژدہا پورے خاندان کو نگل لیتا ہے۔
شک کا تعلق ماحول سے بھی ہوتا ہے۔ بعض اوقات ایک ایک بند ماحول میں رہنےوالا شخص باآسانی بدگمانی کی جانب مائل ہوجاتا ہے۔ اور اگر بیوی ذرا آزاد ماحول کی ہو بس پھر تو معاملہ خراب۔ بیوی کا کسی سے ہنس کر بات کرنا، کسی کی بات پر مسکرا دینا، کسی کی تعریف میں دو بول بول دینا، کسی پر تبصرہ کردینا ایک تنگ نظر میاں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ ہر آنے والا دن بیوی کوایک بے حیا عورت کے رُوپ میں پیش کرتا رہتا ہے۔ ایسا مرد اپنی بدگمانی میں طرح طرح کی باتیں سوچتا اور الٹے سیدھے اندازے لگاتا رہتا ہے۔ اس کی بدگمانی کبھی اس کی مردانگی پر سوالیہ نشان ڈالتی، کبھی بیوی کے کردار کو بُرا پیش کرتی، کبھی بیوی کی بے تکلفی کو فحاشی گردانتی تو کبھی اس کی سرگرمیوں کی ٹوہ لینے پر اُکساتی ہے۔
———
تفصیلی انٹرویو سے مزید معلومات حاصل ہوئیں:
انہوں نے مزید بتایا کہ کہ ہر وقت منفی سوچتا ہوں۔ پاگل ہو جاؤں گا؛ پلیز میری ہیلپ کریں۔ کبھی کبھی ریلیکسن گولی سونے کے لئے لیتا ہوں۔ ملٹی وٹامن بھی کھاتا ہوں۔ درد کے لے لئے پونسٹان فورٹ لیتا ہوں۔
نیند کی خرابی کچھ عرصہ سے بڑھتی جا رہی ہے۔ جونہی ذرا سا وقت ملے تو چیک کرتا ہوں کہ کہیں میری بیوی آن لائن تو نہیں ہے۔ اگر آن لائن ہے تو پھر ضرور کسی سے لگی ہوئی ہو گی۔ اُس کا فون کبھی مصروف ملے تو میرا سارا دن یہ سوچنے میں گزر جاتا ہے کہ اس نے ضرور کوئی چکر چلایا ہوا ہے اور جتنا چاہوں جھٹکنے کی کوشش کرتا ہوں مگر یہ خیالات رات گئے تک دل و دماغ پر چھائے رہتے ہیں۔ میں ڈرائیور ہوں۔ کئی بار بڑے حادثوں سے بمشکل بچ پایا ہوں کہ میرا دھیان ہر وقت بیوی پر رہتا ہے۔ ہر چند منٹ کے بعد موبائیل ہر چیک کرتا رہتا ہوں۔ اگر میرا فون نہ اُٹھائے یا وقت پر میرے میسیج کا جواب نہ آئے تو میری منفی سوچیں انتہا پر چلی جاتی ہیں۔ بیوی پر اتنی پابندیاں لگا چکا ہوں کہ خود بھی کبھی کبھار سوچتا ہوں کہ میں کتنا ظلم کر رہا ہوں۔ مجھے یہ بھی اچھی طرح پتہ ہے کہ میں اس سے بہت محبت کرتا ہوں اور اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ مگر اب اُس کا خیال صرف اُس کے کردار کی خرابی تک ہی رہتا ہے۔
غصہ اور بیزاری اپنے عروج پر ہے۔ کھانا پینا ڈسٹرب ہے۔ سگریٹ کا استعمال دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ دل کرتا ہے کہ ہر وقت نشے کی کیفیت رہے کہ میری توجہ بیوی کی طرف نہ جائے لیکن پھر کام کیسے کروں۔ کئی بار جاب سے وارننگ مل چکی ہے؛ شاید نکال ہی دیں۔ دو سال سے پاکستان نہیں جا سکا۔
پہلے تو ڈھکے چھپے لفظوں میں اپنے شک کا اظہار کرتا تھا مگر کل تو باقاعدہ کہہ ہی دیا کہ تم میرے کام کی نہیں ہو۔ خوب روئی اور جھگڑا کیا اور اب میرا فون اٹینڈ نہیں کر رہی۔
میرا معدہ بہت خراب رہنے لگا ہے. ہاضمہ خراب رہنے لگا ہے۔ ہر کھانے کے ساتھ پیپسی پیتا ہوں۔ چاول بہت شوق سے کھاتا رہا ہوں اب کچھ بھی کھانے کی رغبت نہیں۔ قبض کی شکایت بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ تھوڑے سے شور اور روشنی سے بہت زیادہ غصہ آ جاتا ہے۔ ٹائم بالکل نہیں گزرتا؛ ایسے لگتا ہے کہ جیسے وقت ٹھہر سا گیا ہو۔
بدگمانی، شک اور وہم کا ہومیوپیتھک علاج
11 اکتوبر —
نکس وامیکا (Nux Vomica) تجویز کی۔ کویت میں ہی میرے ایک اور مریض سے حاصل کرکے رات کو استعمال کی۔ علاج کی مکمل تفصیل اور فیڈبیک ذیل میں پیش کی جاتی ہے۔ آپ ویٹس اپ چیٹ فوٹو میں بھی ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
12 اکتوبر —
12 بجے مطلع کیا کہ میں اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ مَیں گولی کھاتے ہی سو گیا تھا۔ ابھی اُٹھا ہوں اور کچھ فریش ہوں۔
12:57 — اطلاع دی کہ پہلے سے مزید فریش ہوں۔ ایویں سمائیل کرنے (بے وجہ مسکرانے) کو دل کر رہا ہے۔
4:25 — پیغام موصول ہوا: نیند آ گئی تھی۔ اب چاول کھائے۔ مگر دماغ پھر بھی ادھر ہی جاتا ہے۔
کافی عرصہ بعد دن کو نیند آئی ہے۔
8:25 — وٹس اپ پر بتایا کہ پہلے سے بہتر ہوں۔ پھر سو گیا تھا۔ کیا یہ میری تنگ ذہنیت ختم ہو جائے گی؟ ہر وقت کا سوچنا ٹھیک ہو جائے گا؟
10:03 — فون کم استعمال کیا۔ منفی سوچیں پہلے سے کم ہیں۔ سگریٹ بھی کم پیئے۔ مگر دماغ کچھ بھاری سا ہے۔
13 اکتوبر —
3:00 — رات دوا نہیں لی مگر پھر بھی سو گیا تھا۔ میں اگرچہ بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں لیکن دماغ میں بہت کچھ چل بھی رہا ہے۔
14 اکتوبر —
12:00 — رات سے پھر وہی پوزیشن ہے۔ نکس وامیکا (Nux Vomica) لی تھی لیکن ٹھیک طرح نیند نہیں آئی۔
(ایک گولی دن میں لینے کا مشورہ دیا گیا)
9:13 — میں نے دن میں ایک گولی لی تھی۔ اب کچھ فریش ہوں۔ بہت کوشش کرتا ہوں کہ پازیٹو سوچنے کی۔
15 اکتوبر —
پہلے کی نسبت سوچ اور مسائل کم ہیں مگر شک اور وہم والے خیالات آتے ہیں۔ مگر تھوڑے کم!
فون پر لمبی بات چیت کی گئی اور کونسلنگ سے مزید بہتری آ گئی۔
19 اکتوبر —
گذشتہ تین دن اُتار چڑھاؤ آتے رہے اور فون پر کونسلنگ جاری رہی۔ کلائنٹ کا خیال تھا کہ منفی خیالات، شک اور وہم والی کیفیت کم از کم 70 ٪ تک کنٹرول ہو گئی ہے۔ وہ زندگی کے معاملات میں مصروف ہو گئے ہیں۔ کھانا پینا، نیند اور مجموعی صحت میں واضح بہتری آ گئی ہے۔ اپنے کام کاج کرنے میں سکون کی کیفیت ہے۔ موبائیل فون بار بار نہیں دیکھتے۔ اپنی بیوی سے تعلقات کافی خوشگوار ہو گئے ہیں۔ ملنے ملانے والے میرے رویے میں واضح بہتری محسوس کر رہے ہیں۔
سگریٹ چھوڑنے کی کوشش پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکی اگرچہ تعداد میں کمی آ چکی ہے۔
25 اکتوبر —
تمام معاملات کنٹرول میں ہیں۔ وہم، شک، غصہ اور بیزاری نام کو نہیں۔ نیند اور زندگی پُرسکون ہے۔ جن لوگوں نے پیسے ادھار لے رکھے تھے اُن سے پیسے واپس مانگنے کی جرات پیدا ہوئی اور پیسے مل بھی گئے۔ اپنے پلاٹ پر گھر بنانے کے لئے نقشہ اور لاگت کے معاملات زیرِ غور ہیں۔ پاکستان واپس جا کر کون سا بزنس کیا جا سکتا ہے اُس پر معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
(حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان – فون 03002000210۔ )۔
شک کے لئے