ذہنی اور نفسیاتی مسائل میں ہومیوپیتھک علاج کے اثرات – ایک مریض کے تاثرات – حسین قیصرانی

سر جی ایک بات کروں اگر اجازت دیں۔

اگر خود کشی حرام نہ ہوتی تو مَیں اب تک خود کو گولی مار لیتا … جو وقت مجھ پر گزرا ہے مجھے پتہ ہے ….. مگر آپ نے مجھے ایک ہمت دی ہے اس پر میں آپ کو سلام کرتا ھوں … ورنہ میری زندگی خراب تھی ہر ایک دن ڈاکٹر کے پاس جانا اور ڈر کے ساتھ رہنا …. نہ رات کو سکوں نہ دن کو … اب کم سے کم یہ ڈر نہیں رہا ….
درد ویسے ہی ہیں مگر دماغ میں ڈر نہیں … اب کوشش کریں کہ جو جسم میں مسئلہ ہے وہ حل ھو …. مسئلہ یہ ہے … کہ اندر گرمی اور گیس ہے یہ آپ نے حل کرنا ہے۔ اس سے ہی سارا مسئلہ ہے جو میں سمجھتا ھوں اَور کچھ نہیں مجھے … یہ میرا خیال ہے … مگر آپ بہتر جانتے ہیں …

اور سر جی ایک بات مَیں مریض تھا جو کہ اَب نہیں ہوں۔ اب مَیں خود کو بہتر سمجھتا ھوں … مگر اُس وقت کی جو عادت ہے وہ جاتے جاتے وقت لگے گا … شاید جو پہلے مجھے مسئلے تھے اور میں بھاگ کے ڈاکٹر کے پاس چلا جاتا تھا جلدی جلدی اور ہر وقت سر پر یہ ہوتا تھا اب کچھ ہو نہ جائے … یہ عادت بن گی تھی … مگر اللہ پاک کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آپ ایک فرشتہ بن کے آئے ہو میرے لیے اور مَیں، کم سے کم، ویسا نہیں رہا … پھر بھی اگر کوئی بات مجھ سے زیادہ ہو جاتی ہے اپنا مرض بتانے میں تو اس کو درگزر کر دیا کریں … کیوں کہ یہ عادت بھی ختم ہو جائے گی ….

آپ نے میرا بہت ساتھ دیا ہے… میری جان حاضر ہے آپ کے لیے … ورنہ ادھر کوئی بھی ڈاکٹر اتنی بات نہیں سنتا جتنی آپ ہماری سن لیتے ہیں … اور وقت بھی آپ نے بہت دیا … اس کا اجر آپ کو رب دے گا … مَیں تو صرف آپ کے لیے دعا کر سکتا ھوں ….. بہت مہربانی شکریہ …. کوشش کروں گا کہ اب ہمت کروں اور آپ کو کم سے کم تنگ کروں ………

اس وقت سب کچھ فٹ ہے .. صرف ناک سے ریشہ نکل رہا ہے جو کہ بہتر ہے

سر جی آج جب مَیں نے آخری میسج کیا مجھے ایسے لگا کہ جیسے مَیں فٹ ہو گیا ہوں … مزے کی بات یہ ہے کہ مَیں اِس وقت بہت پریشان بھی ہوں بچے کی وجہ سے۔ پھر بھی مَیں خود کو فِٹ سمجھ رہا ھوں .. ورنہ میں پریشان جب بھی ہوا میری صحت خراب ہوئی … مگر اس بار نہیں

آپ کے اس میسج نے میرے اندر بہت تبدیل پیدا کی شاید:
علاج میں بہتر تو یہی ہوتا ہے کہ جو دوا ہم نے بہت سوچ سمجھ کر دی ہو، اسے اپنا کام کرنے دیا جائے۔ بار بار دوائی بدلنے کو ایسے سمجھیں کہ بیوی کو آپ کپڑے استری کرنے کا کہیں اور وہ استری شروع کرے تو آپ کی والدہ چائے بنانے کا کہہ دیں۔ ابھی چائے کا پانی گرم ہونے لگا تو بیٹی نے اپنے بال بنانے کو بلا لیا۔ بالوں کو کنگھی شروع کی تو آپ نے استری کا شور ڈال دیا۔
اس طرح کام کوئی بھی نہیں ہوتا مگر کام کرنے والا پریشان اور کنفیوز رہتا ہے۔
آپ علاج کے نام پر اب تک یہی کرتے رہے یا آپ کے ساتھ یہی ہوتا رہا۔
اس میسج نے مجھے تبدیل کیا ہے ۔۔ قسم سے!


۔(حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – بحریہ ٹاون لاہور پاکستان ۔ فون نمبر 03002000210)۔

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter