مریض کو اگرچہ خوف ایک ہی ہوتا ہے مگر ہوتا وہ بہت شدید ہے۔ ایسے مریض جب شادی کا سوچتے ہیں تو دہشت زدہ ہو جاتے ہیں۔ اِن میں سے اکثر کو خود بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ کیوں اِس طرح پاگل پاگل ہوئے پھرتے ہیں۔ اُنہیں ایک قسم کا فوبیا ہو جاتا ہے کہ شادی کے بعد اُن کی شخصیت میں بہت کمی رہ جائے گی، اُن کے منصوبے پورے نہیں ہو سکیں گے اور وہ پابند ہو جائیں گے۔ ایسے مریضوں کے ذہن میں بہت اوپر جانے اور ترقی کرنے کی خواہش لاشعور کی گہرائیوں میں ڈیرے ڈال لیتی ہے۔
اِن کی شادی جب کسی طرح کر دی جاتی ہے تو یہ بہت چڑچڑے ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنی زندگی کو بے کار اور بے مقصد سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ چڑچڑاپن غصے میں تبدیل ہو جاتا ہے جو انسان کو بد ہضمی اور قبض کا شکار کر دیتا ہے۔ کچھ عرصہ بعد اُن کا سارا نظامِ انہضام (Digestive System) خراب ہو جاتا ہے۔ اس کا اگلا مرحلہ نیند کی خرابی اور نشہ کی طرف مائل ہونا ہوتا ہے۔
مناسب وقت پر اگر ہومیوپیتھک علاج شروع کیا جائے تو ایسے مریضوں (مرد و خواتین) کی دوا نکس وامیکا (Nux Vomica) ہے۔
(شادی سے بچنے کی ایک وجہ نوجوانوں کے جنسی مسائل بھی ہوتے ہیں لیکن وہ معاملہ خوف یا فوبیا نہیں بنتا۔ اُن مسائل کا علاج بالکل مختلف اور خاصا لمبا ہوتا ہے۔)
حسین قیصرانی – سائکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان – فون 03002000210۔