حسین قیصرانی سے آن لائن علاج – میرا تجربہ – عنبرین سہیل
(کمپوزنگ اور رواں اردو ترجمہ: محترمہ مہرالنسا) عنبرین سہیل میرا نام ہے اور میرا تعلق گوجرانوالہ کینٹ سے ہے۔ پچھلے چار سال سے ڈاکٹر حسین قیصرانی کی آن لائن کلائنٹ ہوں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ میں مسلسل ان کے زیر علاج ہوں۔ آخری بار مجھے دوا کی ضرورت چھ ماہ پہلے پیش آئی تھی۔ میرے بچے بھی ان کے زیر علاج رہے ہیں۔ جب 2014 میں، میں نے ان سے رابطہ کیا تو میرا بیٹا کانچ نکلنے (prolapse of rectum / Rectal prolapse) کے مسئلے کا شکار تھا۔ میں بہت پریشان تھی کیونکہ ایک لمبے عرصے …
عید قربان، گوشت الرجی اور معدہ کی خرابی – کامیاب علاج – فیڈبیک
الحمدللہ دن بہت اچھا گزرا۔ میں بہت زیادہ ایکٹو تو نہیں تھی لیکن اگر پچھلی عیدوں سے موازنہ کروں تو یہ کمال کی تھی (صرف کھانے کی بات ہو رہی ہے)۔ پہلے بھی بڑی عید پہ گوشت کا کام کرتے کرتے معدہ بند ہو جاتا تھا لیکن مجھے بعد میں کافی دن دوائی کھانی پڑتی تھی اور کبھی کبھی ڈرپ یا انجیکشنز بھی ۔۔۔۔۔۔ میں یہ تو نہیں کہوں گی کہ معدہ بالکل اے ون ہو گیا ہے لیکن وہ کام کرتا رہا ۔۔۔۔ بالکل بند نہیں ہوا۔ دوپہر کو میں نے بہت کم چاول کھائے لیکن میں خوش تھی …
سرجری، پریگنینسی، قبروں، خون اور موت کا ڈر، خوف اور فوبیا – کامیاب علاج (حسین قیصرانی)
(اس کیس کے رواں اردو ترجمہ اور کمپوزنگ کے لئے محترمہ مہر النساء کا شکریہ۔) رات آدھی سے زیادہ گزر چکی تھی۔ بڑی مشکل سے خود کو نیند کے حوالے کرنے میں کامیاب ہو پائی تھی۔ یکایک ایمبولینس کے ہوٹر کی آواز میرے کانوں سے ٹکرائی اور ایک جھٹکے سے میری آنکھ کھل گئی۔ خوف کی ایک شدید لہر میرے بدن میں سرایت کر رہی تھی۔ ایمبولینس گھر کے قریب ہی رک گئی اور ہوٹر کی جگہ خواتین کی چیخ و پکار نے لے لی تھی۔ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ سامنے والے گھر کے بزرگ اب نہیں رہے …
فسچولا بھگندر کا علاج – ہومیوپیتھک دوائیں اور کامیاب کیس – حسین قیصرانی
(کیس کی تحریر اور کمپوزنگ کے لئے محترمہ مہرالنساء کا خصوصی شکریہ!) اسلام آباد کے پُرفضا ماحول میں بچپن گزارنے والے اس نوجوان کو شروع سے ہی محنت اور اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کرنے کی لگن تھی۔ اپنی دنیا خود تخلیق کرنے کے ولولہ اور عزم نے اُنہیں اپنے گھر بار تک کو چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے یورپ اور امریکہ میں سالہا سال گزارنا بھی اِسی جذبہ کی تکمیل کے لئے تھا۔ عین نوجوانی میں، انہوں نے اپنے شب و روز انتہائی وضع داری، شرافت و نجابت سے گزارے۔ اصول پسندی اور روایات کی …
فسچولا کامیاب ہومیوپیتھک علاج – فیڈبیک
(فیڈبیک کا رواں اردو ترجمہ محترمہ مہرالنساء کی کاوش ہے) میری عمر 33 سال ہے۔ پچھلے چھ سات سال سے میں فسچولا (Fistula) کا شکار تھا۔ طالب علم ہونے کے ناطے ہوسٹل میں رہتا تھا اور بہت سالوں سے باہر سے کھانا میرا روزانہ کا معمول تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی لائف سٹائل میرے معدہ کی خرابی اور فسچلا کا سبب بنا۔ علاج کے لئے رجوع کیا تو ڈاکٹر کی تشخیص تھی کہ یہ فسچولا ہے جس کا واحد حل سرجری ہے۔ آپریشن کی کامیابی کا تناسب 60 سے 70 فیصد تھا۔ ناکامی کی صورت میں بار بار سرجری …
آٹزم کی آگاہی (رابعہ شیخ)- ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج (حسین قیصرانی)۔
بچے کو بول چال میں دقت، خیالات پیش کرنے میں دشواری، اپنی ہی دنیا میں مگن رہنا، نظریں چرانا، ایک ہی حرکت بار بار کرنا یا آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ کرپانا، یہ تمام چیزیں ذہنی خرابی ’’آٹزم‘‘ کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔ عام طور پر زیادہ تر والدین اسے بچے کی شرارت، خاموش یا تنہائی پسند طبیعت سمجھ کر نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کا یہ عمل مستقبل میںبیش بہا مشکلات کا سبب بن جاتا ہے۔ اس کے برعکس اگر آٹزم کی تشخیص مناسب وقت پر ہو جائے تو مخصوص تربیت کے ذریعے …
یہ دوا ماضی کی نسبت موجودہ زمانے میں زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ دوا موجودہ زمانے کے نفسیاتی مسائل کا زیادہ احاطہ کرتی ہے۔ اس کا مریض نفسیاتی طور پر کمزور قوت ارادی کا مالک ہوتا ہے۔ اس دوا کے مریض بچپن ہی سے دوسروں کے رعب تلے آ جاتے ہیں اور دوسروں کے اشاروں پر چلنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ دوسروں پر انحصار کرنے کی اس عادت کی بناء پر یہ لوگ نہ تو کسی نئے کام میں ہاتھ ڈالنے کی جرات کرتے ہیں اورنہ ہی کسی ذمہ داری کو قبول کرنے کی جرات رکھتے ہیں۔ اپنی …
ایک بے قرار جسم و روح کی کہانی؛ اُس کی ماں کی زبانی – حسین قیصرانی
میرا بیٹا شروع سے ہی بہت ایکٹو تھا ۔۔۔۔ ہر وقت کھیل کود کے لیے تیار ۔۔۔۔ ذہین ۔۔۔ اور شرارتی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی چستی میں مزید اضافہ ہو رہا تھا اور میری توقعات میں بھی ۔۔۔۔۔ تھوڑا بڑا ہوا تو ایک اچھے سکول میں داخل کروایا لیکن سکول سے آ کر بھی اس میں تھکاوٹ کے ذرا سے آثار بھی نظر نہیں آتے تھے ۔۔۔۔ نیند کم ہوتی جا رہی تھی اور میرے خیالات بھی تبدیل ہو رہے تھے۔ جس کو مَیں چستی سمجھتی تھی وہ دراصل بے چینی تھی۔ مسلسل کھیلنا اور بے تکان …
ناپاکی، ٹچ کرنے، بار بار کپڑے بدلنے اور ہاتھ دھونے کا وہم، عجیب ڈر اور خوف – علاج اور ہومیوپیتھک دوائیں – حسین قیصرانی
ایک ماہ قبل کی بات ہے کہ ایک محترمہ نے سیالکوٹ سے فون کیا۔ وہ رو رہی تھیں۔ یاس و نا اُمیدی، غم اور پریشانی اُن کے ایک ایک لفظ سے جھلک رہی تھی۔ کہنے لگیں کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے اور وہ عجیب و غریب بلکہ بہت ہی بے ہودہ باتیں کرتا ہے جن میں سے اکثر کسی کو بتائی بھی نہیں جا سکتی ہیں۔ یوں تو اُس کی صحت بچپن سے ہی ڈسٹرب رہی ہے– کبھی جگر معدہ خراب تو کبھی لمبا اور لگاتار نزلہ زکام کھانسی بخار۔ خاندان میں سانس کی تکلیفیں، ٹی بی اور نفسیاتی …
بچوں میں شدید غصہ، چیزیں پھینکنا، نوچنا، اعتماد کی کمی، معمولی بات پر رونا اور چیخنا چلانا – کامیاب کیس، دوا اور علاج – حسین قیصرانی
مارچ کے ابتدائی دنوں میں ایک فیملی اپنے ڈھائی سالہ بیٹے کے مسائل ڈسکس کرنے تشریف لائی۔ اُن کی نظر اور خیال میں بیٹے کی تکالیف یہ تھیں: 1۔ رات کے دوسرے پہر بچے کو بخار ہو جاتا تھا اور بچہ ٹانگوں / ہڈیوں کے درد کی شکایت بھی کرتا تھا۔ یہ بخار اور ٹانگوں کا درد بغیر کوئی دوائی دیے سورج نکلتے ہی بالکل ٹھیک بھی ہو جاتا تھا۔ 2۔ منہ میں متواتر چھالے اور السر (Ulcers) بن رہے تھے یعنی منہ پک جاتا تھا۔ 3۔ بچے کو سانس کی تکلیف تھی جس سے دودھ وغیرہ پینا مشکل ہو …