شہریار کیوں روتا ہے؟ اِس لیے کہ اُس کا دل کرتا ہے – ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی


ہومیوپیتھک طریقہ علاج کی باقی طریقہ ہائے علاج سے ایک خاص انفرادیت یہ بھی ہے کہ اِس میں ہر مریض یا انسان کے مزاج کو سمجھ کر نہ صرف اُس کے موجودہ جسمانی، ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل کو حل کیا جاتا ہے بلکہ مستقبل میں درپیش ہو سکنے والے چیلنجز کے لئے بھی تیار کرتا ہے۔

منسلکہ مختصر ویڈیو کلپ میں آپ دیکھیں کہ شہریار بے وجہ روئے جا رہا ہے۔ جب اُس سے پوچھا جاتا ہے کہ کیوں روتے ہو؟ تو وہ کہتا ہے کہ اُس کا دل کرتا ہے۔

جن بچوں کا رونے کو دل کرے یا وہ ہر چھوٹی چھوٹی بات پر رونا شروع کر دیتے ہیں؛ وہ زندگی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ گھر میں ماں باپ یا بہن بھائی نے ذرا کچھ کہا نہیں اور اِن کے آنسو ٹپکے نہیں۔ اِسی طرح گلی محلے یا سکول میں ذرا سی اختلافی بات پر رونا شروع کردیں گے۔ کوئی کام تھوڑا سا مشکل لگے گا تو بھی مایوس ہو کر رونے لگ جائیں گے۔ دن بھر میں کچھ طاقت اور جذباتی برداشت جمع ہو گی تو وہ شام یا رات کو رو کر ختم کر دیں گے۔ اِن بچوں سے ہر کوئی بچتا ہے اور اپنے ساتھ کھیل کود میں شامل نہیں کرتا۔ یہ بچے اپنے کمفرٹ زون میں یعنی اپنے والدین کے ارد گرد ہی پائے جاتے ہیں۔

یہ بچے (اگر لڑکے ہوں تو بھی) عام طور پر شرمیلے ہوتے ہیں اور بچیوں یا گھر کی خواتین کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ کوئی بھی ذمہ داری اٹھانے سے بچتے ہیں۔ ان کی خاص پہچان یہ ہے کہ یہ آپ سے نظریں نہیں ملائیں گے۔ جب آپ آہستہ آہستہ متعارف ہوتے جائیں گے تو پھر ہی آپ کے قریب ہوں گے۔

ایسے بچے کچھ زیادہ ہی فرماں بردار ہوتے ہیں۔ اگر گھر سے باہر کہیں ہوں اور ماں یا باپ کہے کہ آرام سے اس کرسی پر بیٹھے رہو تو چاہیں یا نہ چاہیں وہ اس کرسی پر ہی بیٹھے رہیں گے؛ کیوں کہ انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ بات ماں باپ یا اساتذہ کو بہت اچھی لگتی ہے لیکن یہ رویہ صحت مندانہ نہیں ہے اور اِن بچوں کو لیڈرشپ صلاحیتوں اور آگے بڑھنے سے محروم کر دیتا ہے۔

بڑے ہونے کے بعد یہ اپنی کوئی رائے نہیں رکھتے۔ اکیلے کہیں جانے یا مارکیٹ میں خرید و فروخت کرنے سے بچتے ہیں۔ اپنا حق مانگنا ان کے بس کی بات نہیں ہوتی اس لئے ہر کوئی اِن سے ناجائز فائدہ اٹھا لیتا ہے۔ ہر ایک کی ہاں میں ہاں ملاتے پائے جاتے ہیں مگر پھر بھی لوگ ان سے خوش نہیں ہوتے۔ یہ کہیں بھی ہوں؛ آس پاس کے لوگ اپنی ذمہ داریاں ان پر ڈال دیتے ہیں کیونکہ اِن کو “نہ” کہنا نہیں آتا۔ اِن کو یہ بات بہت تنگ کرتی ہے کہ میری بے عزتی کی گئی ہے، مجھے نظرانداز کیا گیا ہے یا کیا جائے گا۔

یہ بہت نرم مزاج، کسی کا دکھ سن کر بے حد پریشان ہونے والے، زُود رنج، بہت غصیلے، چڑچڑے، آوازار مگر اپنا غصہ اندر رکھنے والے، اداس، بہت مذہبی، شادی شدہ زندگی سے بچنے کا مزاج رکھنے والے، تنہائی پسند اور کم بولنے والے، ہمدردی، دلاسے اور محبت کے مستقل متلاشی ہوتے ہیں۔ سارے جہاں کا درد اپنے جگر میں رکھے ہوتے ہیں؛ اِس لئے چالیس سال کی عمر تک بلڈ پریشر، شوگر، دل کی بیماریاں، معدے کی خرابی یا دائمی قبض، خواتین میں حیض کی خرابیاں، درد اور لیکوریا، شدید سر درد، جگہیں بدلنے والے درد اِن کا مقدر ٹھہرتے ہیں۔

ہومیوپیتھک علاج سے ایسے بچوں اور بڑوں کا مزاج بدلا جا سکتا ہے جس سے اُن کی موجودہ اور آنے والی زندگی کافی پُر سکون اور صحت مند ہو جاتی ہے۔ اِن کے رونے کی عادت یا ہر ایک سے الگ تھلگ رہنے کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اگر بچے سکول جاتے ہوئے روتے ہیں یا کسی بھی مقابلہ اور معاملہ میں آگے نہیں بڑھتے تو اُن کو علاج کی ضرورت ہے۔

سینکڑوں ہومیوپیتھک ادویات ہیں جن میں سے کوئی ایک ایسے بچوں یا بڑوں کے لئے فٹ بیٹھتی ہے۔ دوا کے انتخاب میں تفصیلی کیس لینے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہمارے پاکستان کے سماجی اور معاشرتی تقاضوں کے پیشِ نظر مندرجہ ذیل ہومیوپیتھک ادویات کو میں نے بہت مفید پایا ہے۔ مغربی معاشرے کے تقاضے مختلف ہیں اور اُن کے بچوں، بڑوں کے رویے مختلف ہیں سو اُن کی دوائیں مختلف ہو سکتی ہیں۔ ہومیوپیتھی، بہرحال، ہر مریض کے لئے اُس کی اپنی دوا کے اصول پر چلتی ہے۔ دوا کی طاقت (پوٹینسی) اور خوراک کا تعین ایک ماہر ڈاکٹر کیس لینے کے بعد ہی طے کر سکتا ہے۔

پلساٹیلا
کیمومیلا
سینا
بیلاڈونا
سٹیفی
کاسٹیکم
ٹیوبرکولینم
بسیلینم
میڈورائنم
کارسی نوسن

(حسین قیصرانی – ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210 )۔

 

 

0 0 votes
Article Rating
Picture of kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter