بے اولادی، ہارمون سسٹم کے مسائل اور ہومیوپیتھک علاج کے تقاضے – ایک خط اور جواب – حسین قیصرانی

السلام علیکم ڈاکٹر حسین قیصرانی صاحب
میرا مسئلہ بے اولادی ہے۔ میری شادی کو تقریبا دس سال ہو گئے ہیں۔ شادی کے چار سال بعد ایک بیٹا ہوا تھا۔ میں اس کے بعد اب تک حاملہ نہیں ہو سکی۔ بظاہر کوئی خرابی بھی نہیں ہے۔
پہلی دفعہ بھی ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر نے ایام کے بعد کچھ عرصہ تک مجھے اور میرے شوہر کو کھانے کی دوا دی تھی۔ جس سے میں نے کنسیو کر لیا تھا۔ اب وہ ہومیوپیتھی ڈاکٹر حیات نہیں ہیں۔ میری عمر اس وقت 36 سال ہے۔ ماہانہ ایام بہتر ہیں۔ تقریبا ہر ماہ اپنے وقت پہ آتے ہیں مگر دو دن میں ہی مکمل ختم ہو جاتے ہیں۔ چہرے پہ فالتو بال بڑھتے جا رہے ہیں۔ مہربانی مجھے مزید اولاد ہونے کے لیے کوئی نسخہ تجویز کر دیں۔
مجھے ہومیوپیتھک دوا راس آتی ہے۔ میرے شوہر کے لیے بھی اگر کوئی دوا تجویز کرنا چاہیں تو ضرور تجویز کیجیے گا۔ ان کا بلڈ گروپ او نیگیٹو اور میرا بی پازیٹو ہے۔ میرے علاقے میں ہومیوپیتھک دوا باآسانی دستیاب ہیں۔ جواب کا انتظار رہے گا۔ مجھے آپ کی مریضہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نے آپ سے رابطہ کا مشورہ دیا ہے۔ اُسے اللہ نے آپ کے علاج سے نرینہ اولاد سے نوازا ہے۔مخلص
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وعلیکم السلام محترمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صاحبہ!

کافی عرصہ بعد اردو میں کوئی ای میل موصول ہوئی۔ شکریہ!۔

جہاں تک حاملہ نہ ہو سکنے کا تعلق ہے تو اِس کی وجوہات مختلف لوگوں میں مختلف ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر اِنسان کا علاج بھی مختلف ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اِس میں دوسرے فریق کے تولیدی نظام کا صحت مند ہونا بھی لاینفک ہے۔ مزید برآں دونوں کے تولیدی نظام کی عارضی یا مستقل عدم مطابقت کا پہلو بھی پیشِ نظر رکھنا ہوتا ہے۔

جہاں تک (بظاہر) خرابی کے ہونے یا نہ ہونے کا تعلق ہے؛ اُس کے متعلق، شاید، آپ کسی مناسب نتیجہ تک نہ پہنچ پائیں۔ چونکہ (بطور خاتون) آپ کے پاس وقت محدود ہے اور چالیس سال کی عمر کے بعد خواتین کے تولیدی نظام میں، بالعموم، کمزوری شروع ہو جاتی ہے سو ضروری ہے کہ آپ ٹوٹکوں یا نسخوں پر وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنے اعتماد کے ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے باقاعدہ علاج کروائیں۔ مفت مشورے اکثر مہنگے پڑا کرتے ہیں۔

علاج کی ابتدا، بہرحال، آپ کے شریکِ حیات کے میڈیکل ٹیسٹ سے ہوگی۔ اولاد پیدا کرنے کے لئے تولیدی ںظام کے ضروری تقاضے، اُن کے ٹیسٹس، میں پورے ہیں تو پھر آپ کو سنجیدگی سے علاج کروانا چاہئے۔

ہومیوپیتھک طریقۂ علاج کے اپنے تقاضے ہیں۔ یہ صرف دوائی کھانا نہیں ہے۔ علاج مرحلہ وار ہوتا ہے۔ تفصیلی کیس انٹرویو کے بعد ہی اندازہ ہوگا کہ ایسی کیا رکاوٹ ہے کہ جو اِمکانی طور پر اِس معاملے میں رکاوٹ ہے۔

محترمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کو اللہ کریم نے بارہ سال بعد اولاد کی نعمت عطا کی ہے۔ انہوں نے بھی کم و بیش سات ماہ علاج کروایا تھا۔ پہلے اُن کے ہارمون سسٹم میں بہتری ہوئی اور پھر اولاد۔ ایک ڈاکٹر نے تو علاج کرنا ہوتا ہے؛ اولاد تو اللہ تعالیٰ کے کرم سے ہوتی ہے۔

بے جا نہ ہوگا کہ اگر میں عرض کر دوں کہ آپ کا ہارمون سسٹم صحت مند نہیں۔ اگر یہ سلسلہ اِسی طرح رہا تو اگلے تین چار سالوں میں حیض ختم ہونے کا خطرہ ہے۔ چہرے پر بالوں کا آنا، بالوں کا سخت ہونا یا چہرے پر بالوں میں واضح اضافہ اِس کی واضح علامت ہے۔

بہت زیادہ امکان ہے کہ مندرجہ ذیل مسائل بھی کافی حد تک سر اُبھار رہے ہوں:
1۔ سر کے بالوں کا بہت گرنا
2۔ میٹھے یا نمک کو زیادہ لینے کا مزاج
3۔ پیاس کی واضح کمی یا زیادتی
4۔ رات کو نیند میں جانے کے لئے دقت
5۔ ذہن میں مختلف سوچوں کی بھرمار (ایک وقت میں کئی سوچیں)
6۔ صبح اُٹھتے ہی تھکاوٹ اور جسم میں درد
7۔ جب یکسو ہو کر بیٹھیں یا چل رہی ہوں (مثلاً نماز کے دوران یا کچن میں کام کرتے ہوئے) تو ایسے محسوس ہو کہ کوئی آس پاس یا پیچھے ہے۔
8۔ کوئی لکھنے پڑھنے کی مصروفیت ہو تو توجہ ادھر ادھر زیادہ بھٹکے۔
9۔ سر درد کا بار بار ہونا – عموماً پیشانی یا چوٹی میں
10۔ موٹاپے کی طرف مائل جسم
11۔ مستقبل کا خوف – بے وجہ خوف اور فوبیاز
12۔ زود رنجی، اپنے آپ سے بے وجہ بے زاری
13۔ لیکوریا کی مستقل شکایت
14۔ ہاضمہ کی خرابی، صبح کو بھوک نہ لگنا، ٹھنڈی اشیاء کی طرف رغبت
15۔ کمر درد، رات کو سوتے وقت گردن کا صحیح طرح سرہانے پر سیٹ نہ ہونا
16۔ تکالیف کا مرطوبیت یا مرطوب موسم اور آب وہوا سے متاثر ہونا
17۔ بادل کی گرج چمک، ایمبولینس کی آواز سے دل پر اثر ہونا

ہومیوپیتھک علاج کے اپنے تقاضے ہیں۔ اُن کو اختیار کئے بغیر آپ جو بھی دوا استعمال کریں گے وہ محض تُکے اور ٹوٹکے ہوں گے جو کبھی لگ بھی جاتے ہیں مگر اکثر ناکام رہتے ہیں۔ شکریہ!

پروردگار آپ کی مُراد پوری کرے!

والسلام
حسین قیصرانی
کلاسیکل ہومیوپیتھی کنسلٹنٹ
———

حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان ۔ فون 03002000210

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
نینا تاشفین
نینا تاشفین
2 years ago

اسلام علیکم،
ڈاکٹر مجھے رحم گرنے کی شکایت ہے۔جسکی وجہ سے میریٹل ٹائم میں یوٹرس میں درد ہوتا ہے۔سرویکس پہ منہ پہ اندر کی جانب مٹر کی طرح کا سخت حجم فیل ہوتا ہے۔جب وہ حجم ٹھیک ہونے لگے تو سرویکس کے کناروں پہ دانے سے نکل آتے ہیں اور وہ حجم اندر سے کم ہو جاتا ہے۔رحم کے
پہ وزن کی وجہ سے anus سٹول پاس کرنے میں۔ دقت
ہوتی ہے۔سٹول اینس کی پاکٹ میں رہنے کی وجہ سے گولیوں کی صورت ہارڈ ہو جاتا اور قبض کی سی تکلیف رہتی ہے۔اکثر گولیوں کو خود نکالنا پڑتا تاکہ سٹول پاس ہو۔۔ رحم اٹھانے کی اور اسکی طاقت کے لئے میڈیسن بتا دیں۔۔
جزاک اللّٰہ

Sign up for our Newsletter