Goitre or goiter, swelling of the thyroid gland and Thyroidism – Top Homeopathic Medicines and Treatment – Hussain Kaisrani

گلہڑ  گائٹر – تھائیرائیڈزم – GOITRE

گلے کے اندر تالو کے نزدیک حلق کی طرف ایک چھوٹا سا غدود ہے جو انسانی صحت کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ یہ سارے جسم کی پرورش کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ غدود اگر سوج جائے تو گردن کے سامنے، حلق کے باہر کا حصہ پھول کر بڑا ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات آنکھوں کے ڈھیلے بھی باہر کی طرف آ جاتے ہیں۔ مریض کے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔ معمولی کام کاج یا اٹھنے بیٹھنے سے دل دھڑکن مزید تیز جاتی ہے اور سانس چڑھ جاتا ہے۔

اس مرض سے مندرجہ ذیل مزید امراض پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

ہڈیوں کا بڑھ جانا۔

دل کا بڑھ جانا۔

ہائپوتھائرائڈزم

ہائپرتھائیرائیڈازم

یوں سمجھ لیں کہ ‘بڑھ جانا’ اِس مرض کی مخصوص علامت ہے کیونکہ اس کا کنٹرول پرورش پر نہیں رہتا۔ یہ غدود جب خود مریض ہو جاتا ہے تو اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر پاتا۔

دیگر علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔

بالوں میں قبل از وقت سفیدی آ جاتی ہے، باریک، روکھے اور بے جان ہو کر تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔
موٹاپا – جو تمام احتیاط، ورزش اور ڈائیٹ کے باوجود کنٹرول نہ ہو۔
ہاضمہ کی خرابی، بد ہضمی، بھوک نہ لگنا یا وقت بے وقت کچھ نہ کچھ کھانے پینی کی طلب۔
ہاتھوں کو سر سے اوپر اُٹھانے پر چکر آنے کی کیفیت۔
آواز تبدیل ہو جانا۔ کھانسی کا بار بار ہوتے رہنا۔
گلے میں کچھ پھنسے ہونے کی کیفیت جو انگزائٹی دیتی ہے۔
سستی، تھکن، کاہلی اور کام میں دل نہ لگنا۔
ڈپریشن، ٹینشن اور غم کی کیفیت۔ وجہ سمجھ نہیں آتی مگر دل ہے کہ ڈوبا جا رہا ہے۔
کینسر یا کسی بڑی بیماری کا ڈر خوف وہم وسوسہ۔
ڈر، خوف اور فوبیاز یعنی جذباتی اور نفسیاتی مسائل (موڈ خراب، رونے اور دکھ) کا بڑھتے جانا۔
ایڑھیاں درد کرنا یا پھٹنا۔
ناخنوں کی حالت بدل جانا۔ جلد خشک اور روکھی ہو جانا۔
کنفیوژن، وہم، وسوسے، منفی سوچوں کا بڑھتے جانا اور بس سوچتے رہنا مگر فیصلہ نہ کر سکنا۔
لو بلڈ پریشر، آکسیجن کی کمی اور نیند اُچاٹ ہو جانا۔
بانجھ پن، بے اولادی، حیض کے مسائل اور جنسی معاملات میں دلچسپی ختم ہوتے جانا۔
یہ مسائل عام طور پر خواتین میں زیادہ ہوتے ہیں جبکہ مردوں میں نسبتاً کم پائے جاتے ہیں۔

لٹرکپن یا جوانی میں یہ مرض ہو جائے تو ہومیوپیتھک علاج سے جلدی ٹھیک ہو جاتا ہے بشرطیکہ جسم دوائیوں کا عادی نہ ہو چکا ہو۔ بڑی عمر میں ٹھیک ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔

 

ٹاپ ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج:

ہر مریضہ یا مریض کا علاج، اُس کی مجموعی علامات، فیملی ہسٹری، پرسنل ہسٹری، موڈ مزاج، عادات، پسند نا پسند، موسم کے اثرات، عمر، موجودہ  حالات، خواب خیالات، ڈر خوف فوبیا وغیرہ یعنی (Constitution) کو اچھی طرح سمجھ کر کیا جاتا ہے۔ حالات اور علامات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ دوائی، دوائی کی طاقت اور خوراک میں تبدیلی کی جاتی ہے۔

عام طور پر مندرجہ ذیل دوائیں اس تکلیف میں مبتلا مریضوں میں مفید ثابات ہوتی ہیں بشرطیکہ مریض اور دوائی کی علامات میچ کرتی ہوں۔

سپونجیا ٹوسٹا (Spongia Tosta)۔

 تھائیرائڈینم (Thyroidinum)۔

لائیکوپس ورجنی کس (Lycopus virginicus)۔

آئیوڈم (Iodum

کاربوویجی ٹیبلیس (Carbo Vegetabilis)۔

لیکیسیس میوٹس (Lachesis Mutus)۔

سیپیا آفسی نیلیس (Sepia Officinalis)۔

سلفر (Sulphur)۔

کلکیریا کارب (Calcarea Carbonica)۔

لائیکوپوڈیم (Lycopodium Clavatum)۔

نیٹرم میوریاٹیکم (Natrum Muriaticum)۔

سٹیفی سگیریا (staphisagria)۔

میڈورائنم (Medorrhinum)۔

کارسی نوسن (Carcinosinum)۔

ٹیوبرکولائنم (Tuberculinum Bovinum Kent)۔


حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ اینڈ ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان۔ فون 03002000210

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter