شوگر، ذیابیطس، ذیابطیس: ہومیوپیتھک علاج و ادویات – حسین قیصرانی

خون میں شکر کا زیادہ پایا جانا یا پیشاب میں شکر کی زیادتی یعنی شوگر / ذیابطیس / ذیابیطس کسی مہلک موذی مرض سے کم نہیں۔ اس بیماری کو اہمیت نہ دینا یا علاج نہ کروانا بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

جس طرح ہر غذا ہمارے جسم کو قوت بخشتی ہے اور بدن کے اندر پہنچ کر حرارت پیدا کرتی ہے؛ اسی طرح میٹھی خوراک بھی قوت کا باعث بنتی ہے۔ نشاستہ اور شکر کے اجزاء ہاضمہ کے عمل سے ایک خاص قسم کی شکر بن جاتے ہیں۔ یہ ہاضمہ سے جذب ہو کر جگر میں پہنچتے ہیں۔ جگر کے عمل سے پھر ایک نشاستہ میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

یہ نشاستہ ذخیرہ کے طور پر جگر میں جمع رہتا ہے اور پھر شکر میں تبدیل ہو کر ضرورت کے مطابق خون میں شامل ہوتا ہے۔ یہ شکر بدن کی ساختوں میں پہنچ کر قوت اور حرارت پیدا کرتی ہے۔ شکر کے اس طرح جلنے اور خرچ ہونے سے بخارات پیدا ہوتے ہیں۔ اگر کسی وجہ سے شکر کے اجزاء میں طبعی تغیرات واقع نہ ہوں اور وہ بدن میں خرچ نہ ہو سکیں تو خون میں اس کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے۔ ایک صحت مند انسان میں اس زائد شکر کو گردے پیشاب کے ذریعے نکال دیتے ہیں۔

ذیابیطس / ذیابطیس یعنی شوگر کے اسباب
غذا میں زیادتی؛ خاص طور پر میٹھا زیادہ کھانے کی طلب اور عادت۔ جسمانی ورزش کم۔ ذہنی مشقت۔ ذہنی صدمہ۔ رنج و غم۔ جنسی تعلقات کی زیادتی۔ موروثی اور خاندانی ہسٹری۔

ذیابیطس یعنی شوگر کی علامات
وزن کا کم ہوتے جانا۔ اکثر پیشاب اور پیاس کی زیادتی مگر ہمیشہ ہر مریض میں ضروری نہیں۔ بھوک کی زیادتی اور باوجود اس کے بڑھتی ہوئی کمزوری۔ ٹانگیں خاص طور پر مثاثر ہوتی ہیں۔ ہاتھ پاؤں کا سُن ہو جانا یا جسم پر چیونٹیاں چلنے کا احساس، نظر کی کمزوری یا دھندلاہٹ۔

ہومیوپیتھک علاج اور ادویات
ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں چونکہ مرض کا نہیں مریض کا علاج کیا جاتا ہے؛ اِس لئے ہر مریض کی دوائی ایک جیسی نہیں ہوتی چاہے مرض ایک ہی کیوں نہ ہو۔ ہومیوپیتھی میں علاج کی بنیاد علامات پر ہوتی ہے اور جس طرح کی علامات مریض کے اندر ہوں گی اسی کے مطابق مریض کی دوائی ہو گی۔ ہر انسان کی شوگر کی علامات دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں؛ اِس لئے ہر مریض کی شوگر کی دوا بالکل مختلف ہو گی۔

بے جا نہ ہو گا کہ اگر عرض کروں کہ شوگر بطور مرض مکمل ختم کر سکنے میں مجھے کبھی کامیابی نہیں ہو سکی۔ اِس کی اہم وجہ یہ بھی ہے شوگر کے مریض کافی علاج کروانے کے بعد ہی ہومیوپیتھی کی طرف آتے ہیں اور دوسرے وہ صحت مند لائف سٹائل اپنانے کے بجائے صرف دوائیوں سے اپنا علاج کامیاب کروانا چاہتے ہیں۔ تیسرے وہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے فالو اپ میٹنگ کے لئے باقاعدہ نہیں آتے۔

شوگر کا عارضہ لاحق ہوئے اگر زیادہ عرصہ نہ گزرا ہوا ہو اور مریض صحت مند گزارنے کا ارادہ رکھتا ہو تو ہومیوپیتھک علاج سے شوگر کنٹرول رکھی جا سکتی ہے۔ اِس کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ مریض کی صورتِ حال اور مجموعی مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے دوا دی جاتی رہے۔ کوئی بھی ایک دوا زیادہ عرصہ کامیاب نہیں رہتی کیونکہ مریض کے حالات بدلتے رہتے ہیں۔

نیٹرم سلف: شوگر / ذیابطیس / ذیابیطس کے ساتھ سانس کی تکلیف، کھانسی اور دمہ کی تکلیف
پنکریاٹینم: خون میں شوگر کی زیادتی
نیٹرم میور: جلد کی خشکی، سارے جسم میں خارش، افسردگی، پریشانی بھری پرانی باتیں مستقل پریشان کریں۔ جمائیاں آتی ہیں۔ ہر ایک گھنٹے بعد پیشاب کی حاجت۔
موسکس: نامردی، اعصابی کمزوری
ارجنٹم نائیٹریکم: پیشاب میں شوگر کی زیادتی۔ میٹھا کھانے سے پرہیز ممکن ہی نہ ہو۔
ارجنٹم میٹ: اگر ٹخنے متورم ہو جائیں اور چلنے میں درد ہو
اوپیم: غشی، سکتہ اور سُستی کی کیفیت
یورینیم نائیٹریکم: معدہ کی پُرانی تکالیف سے۔ زبان کی بے پناہ خشکی اور شدید بھوک کا احساس
ایسٹک ایسڈ: اچھی خوراک کے باوجود کمزوری، پیشاب کی بہت زیادتی
آرسینک البم: گنگرین، بے حد بے چینی، چھوٹی چھوٹی بات پر غصہ اور آوازاری کا مزاج
فاسفورک ایسڈ: پیشاب کی زیادتی (خاص طور پر رات کو بہت زیادہ)، مردانہ اور اعصابی کمزوری
فاسفورس: میٹھے اور بہت زیادہ ٹھنڈے پانی طلب۔ کمزوری ختم کرنے کے لئے ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانے کی طلب ہو۔ مریض راتوں کو اُٹھ کر کھانے کی تلاش کرے۔ لبلبہ کی خرابی
لیک ویکسینم ڈی: پیشاب کرنے کے بعد قطرے ٹپکیں۔ گاڑھے پیشاب کی بھی یہی دوا ہے
کاربو اینی میلس: موٹاپے کے باعث شوگر کا عارضہ لاحق ہو، اپھارہ اور قبض کا رجحان
پکرک ایسڈ: مریض ہر وقت لیٹا رہے۔ بہت زیادہ کمزوری – خاص طور ذہن کی تھکاوٹ
انسولینم: لبلبے کی خرابیوں کی وجہ سے

یہ شوگر کے مریضوں کے علاج میں استعمال ہونے والی اہم ہومیوپیتھک دوائیں ہیں تاہم صحیح علاج کے لئے ضروری ہے کہ اپنے اعتماد کے ڈاکٹر سے اپنا کیس تفصیلی ڈسکس کریں تاکہ صحیح دوا، اُس کی پوٹینسی اور خوراک کا انتخاب ممکن ہو سکے۔

حسین قیصرانی – سائیکوتھراپیسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان – فون 03002000210۔

Pre Diabetic Patient Homeopathic Treatment – Step by Step Case Study – Hussain Kaisrani

 

——————

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter