ہومیوپیتھی علاج اور ہومیوپیتھک ادویات کیسے کام کرتی ہیں – ایک مثال (حسین قیصرانی)۔

ایک کلائنٹ کا خوشی سے بھرپور فون موصول ہوا:
“سر! آپ کے علاج سے، سالوں بعد میرا کان کُھل گیا ہے۔ میں نے آج پہلی بار موبائیل فون بھی بائیں کان کو ہی لگایا ہوا ہے اور مجھے سننے میں ذرا سی بھی دِقت نہیں ہے آج”۔
“پچھلے ماہ جب آپ کا تفصیلی کیس انٹرویو لیا تھا تو اُس میں کان کی خرابی کا تو کوئی ذکر ہی نہیں آیا تھا۔ آپ نے تو ناخنوں کی خرابی، ہاتھوں کا سُن ہوجانا، بے اِنتہا خارش کے دَوروں، میوزک کی عدم برداشت، بے چینی اور بے آرامی کے شدید حملوں، منہ کی خشکی اور بَد بُو وغیرہ کے علاج کے لئے رابطہ کیا تھا اور اُنہی مسائل کے علاج لئے آپ کو ہومیوپیتھک دوا گریفائٹس (Graphites) بھجوائی تھی”۔ کیس کو دیکھ کر میں نے حیرت کا اظہار کیا۔

کہنے لگیں: “دراصل مَیں اپنے کان کے بہنے اور بند ہونے کی اتنی عادی ہو گئی تھی کہ یہ اب کوئی مسئلہ ہی نہیں لگتا تھا۔ دس بارہ سال سے میرے کان بہتے تھے اور پھر بایاں تو بالکل ہی بند ہو گیا تھا۔ ابھی جو یہ کھلا ہے تو ایسے لگتا ہے کہ جیسے نئی دنیا کھل گئی ہے”۔

کلاسیکل ہومیوپیتھی کے پریکٹیشنرز کو اپنے کلائنٹس (مریضوں) سے ایسے دلچسپ واقعات اکثر سننے کو ملتے رہتے ہیں۔ اگر یہ محترمہ انٹرویو کے دوران کان کی تکلیف بھی بتا دیتیں تو اُن کی دوا گریفائٹس (Graphites) کو منتخب کرنے میں کافی آسانی ہو جاتی لیکن اگر دوا صحیح دی گئی اور اُس کی پوٹینسی (طاقت) بھی مریض کے حوالہ سے مناسب تھی تو اُس نے مریض کی ہر تکلیف اور بیماری کو بہتر کرنا ہی ہوتا ہے؛ چاہے بیماریوں کا علم یا احساس مریض یا ڈاکٹر کو نہ بھی ہو۔ ایسا اِس لیے ہے کہ ہومیوپیتھی میں علاج مریض کا ہوتا ہے مرض کا نہیں۔ دوائی جب اثر کرتی ہے تو وہ پورے مریض پر کرتی ہے اور مریض کی تمام تکالیف پر اثر انداز ہوتی ہے چاہے وہ جسمانی ہوں یا جذباتی، نفسیاتی اور ذہنی!

ہومیوپیتھک طریقہ علاج کی یہ خصوصیت بھی اِسے دیگر مروجہ علاج کے طریقوں سے ممیز و ممتاز کرتی ہے۔

حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان – فون 03002000210۔

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter